قومی تعلیمی پالیسی (1998ءتا 2010ئ) میں بیان کردہ تع&
9th Class Urdu Pak Studies Notes
سوال: قومی تعلیمی پالیسی (1998ءتا 2010ئ) میں بیان کردہ تعلیم کے اہم پہلوو�¿ں پر روشنی ڈالیے؟
قومی تعلیمی پالیسی برائے 1998ءتا 2010ءمیں تعلیم کی اہمیت
قومی تعلیمی پالیسی برائے 1998ءتا 2010ءمیںملک بھر میں تعلیم کی اہمیت کے مندرجہ ذیل پہلوو�¿ں اور نکات پر زور دیا گیاہے۔
قومی تعلیمی پالیسی برائے 1998ءتا 2010ءمیں تعلیم کی اہمیت
قومی تعلیمی پالیسی برائے 1998ءتا 2010ءمیںملک بھر میں تعلیم کی اہمیت کے مندرجہ ذیل پہلوو�¿ں اور نکات پر زور دیا گیاہے۔
(۱) تعلیم کی سہولت تمام شہروں تک وسیع کی جائیگی اسلئے کہ یہ پاکستان کے ہر شہری کا حق ہے۔
(۲) ناخواندگی کو یکسر ختم کرنے کے لئے تمام رسمی اور غیر رسمی ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ 2010ءتک ابتدائی عمر (5سال تا 9سال) کے بچوں کے داخلوں کی شرح 100 فیصد تک بڑھائی جائے گی۔
(۳) لازمی ابتدائی تعلیم کا قانون (ایکٹ) منظور کرکے 2004-05تک نافذکردیا جائے گا۔
(۴) جو لوگ اعلیٰ تعلیم جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہوں اُن کے لئے عمومی میٹرک کے ساتھ میٹرک ٹیکنیکل کی نئی اسکیم متعارف کرائی جائے گی۔ ٹیکنیکل تعلیم کی سہولتیں بڑھائی جائیں گی اور ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تعلیم کے اساتذہ کی تربیت کا پروگرام شروع کیا جائے گا تاکہ ان اساتذہ کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جاسکے۔
(۵) ٹیکنیکل تعلیم اور سائنسی علوم کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لئے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی درجوں تک کمپیوٹر کی تعلیم متعارف کرائی جائے گی۔ اساتذہ کرام کو فنی اورٹیکنیکل تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔
(۶) تربیت اساتذہ کے اداروں کی موجودہ گنجائش کو پوری طرح استعمال کیا جائے گا۔پرائمری اساتذہ کی تعلیمی سطح میٹرک کے بجائے انٹر میڈیت مقرر کرکے تعلیم اساتذہ کے پروگرام کے معیار کو بلند کیا جائے گا۔ایف اے، ایف ایس سی اور بی اے/ بی ایس سی کے لئے دو متوازی پروگرام متعارف کرائے جائیں گے۔تعلیم اساتذہ کے نصاب پر نظر ثانی کرکے اس کو اس خطے کے دوسرے ممالک کے پروگراموں کے ہم پلّہ بنایا جائے گا۔
(۷) نجی شعبوں کو غیر تجارتی بنیادوں پراور خاص طور پر دیہی علاقوں میں تعلیمی ادارے کھولنے کے لئے مالی امداد کی فراہمی کے لئے ایک تعلیمی فاو�¿نڈیشن (ایجوکیشن فاو�¿نڈیشن) قائم کی گئی ہے۔
(۸) ہر ضلع میں ایک” ضلعی مقتدرہ�¿ تعلیم“(ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی) قائم کی جائے گی تاکہ تعلیمی پروگراموں کے نفاذ اور ان کی نگرانی کے لئے عوام کی شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔
(۹) تعلیم کے لئے قومی بجٹ کو کل قومی آمدنی کا 2.2 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کردیا جائے گا۔
(۰۱) اسی پالیسی کے تحت دینی مدارس کے معیار تعلیم کو بلند کرنے، ان کو جدید اسکولوں کے قریب لانے اور ان کے نصاب اور مضامین کو