Islam Mai Gada-gari ki Mazamyat اسلام میں گداگری کی مذمت
2nd Year Urdu (اردو)
Islam Mai Gada-gari ki Mazamyat
اسلام میں گداگری کی مذمت
حوالہ
پیشِ نظر اقتباس اسلام میں گداگری کی مذمت سے لیا گیا ہے جو مولانا الطاف حسین حالی کی کتاب کلیاتِ حالی سے ماخوذ ہے۔
تعارفِ مصنف
سرسید جو تعلیمی، تہذیبی اور فکری تحذیب لے کر اٹھے تھے، حالی اس کے سرگرم رکن تھے۔ انہوں نے بھی سرسید کی طرح تمام اصناف میں سادہ اور آسان اندازِ بیان اختیار کیا۔ معاشرتی اصلاح کے حوالے سے جہاں اور بہت سی بیکار رسومات کی اصلاح کی کوشش کی وہیں گداگری کو بھی ایک معاشرتی برائی کے طور پر پیش کیا۔
تعارفِ سبق
مولانا حالی نے اپنے پرفکر مقالے میں تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے گداگری کے اجتماعی اور انفرادی اثرات پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم یہ جان لو کہ سوال کرنے کے کیا نتائج ہیں توکوئی شخص سوال کرنے کے لئے دوسرے شخص کی طرف رخ نہ کرے۔ (الحدیث )
سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جامع حدیث میں جو گہرائی، معنویت اور ہمہ گیری ہے وہ کسی بڑے سے بڑے ماہر معاشیات کی تعلیم مین نہیں ہوسکتی۔ آپ نے ہمیشہ سوال کرنے اور دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی حوصلہ شکنی فرمائی۔
سوال کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے انسان کی خودداری ختم ہوجاتی ہے۔ جو انسان کی شخصیت کا اصل جوہر ہے۔ ایسا کرنے سے انسان کی قوتِ عمل ختم ہوجاتی ہے ۔ وہ بے غیرتی اور بے ہمتی کا شکار ہوجاتا ہے اور اس سے مزید سینکڑوں برائیاں جنم لیتی ہیں۔
اقتباس ۱
جس قدر قوم میں بھیک مانگنے والوں کی کثرت زیادہ ہو جاتی ہے اسی قدر قوم کی دولت میں، محنت و جفاکشی میں، غیرت و حمیت میں، ہمت و اولوا العزی میں گھاٹا ہوتا جاتا ہے۔ مفلسوں کو کاہلی اور بے غیرتی کی ترغیب ہوتی ہے اور دولت مندوں کا بہت سا روپیہ ایسی جماعت کی تعداد بڑھانے اور تقویت دینے میں صرف ہوتا ہے جن کا وجود سوسائٹی کے حق میں سمّ قاتل کا حکم رکھتا ہے۔
تشریح
مولانا محمد حسین حالی نے اسلامی تعلیمات و احادیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ہمیں بتایا کہ بھیک مانگنا اتنی بری عادت ہے کہ اسکی روک تھام کے لئے اسلام میں اس کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیک مانگنے کی اسقدر مذمت فرمائی ہے کہ شاید ہی کسی نے کی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ صحابہ کرام کو سوال کرنے سے روکا اور فرمایا:
لوگوں کسی سے کچھ نہ مانگو۔ (الحدیث)
سوال نہ کرنے کی تاکید کا مقصد یہ تھا کہ لوگ بھیک مانگنے کو پیشہ نہ بنالیں جیسے آجکل اس نے ایک وبا کی شکل اختیار کرلی ہے