پاکستان کے قومی مقاصد کیا ہیں؟
9th Class Urdu Pak Studies Notes
http://karachiboardnotes.blogspot.com/
پاکستان کے قومی مقاصد
پاکستان ایک آزاد، خودمختار اسلامی ملک ہے۔اس کے قومی مقاصد مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) اسلامی معاشرے کا قیام
اسلامی تعلیمات اور جمہوریت کے اصولوں کے مطابق ایک اسلامی معاشرہ کا قیام سب سے اہم قومی مقصد ہے۔قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی تخلیقکا مقصد صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں تھا بلکہ ایک ایسی تجربہ گاہ کا قیام تھا۔ جہاں اسلامی اصولوں کو بروئے کار لایا جاسکے۔اس لئے یہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ ایسی تمام کاوشوں اور کوششوں میں شریک ہوں جن کا مقصد ایسا ماحول پیدا کرنا ہو جس میں لوگ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیاں اسلامی اصولوں کے مطابق بسر کرسکیں۔ (۲) استحصال کے خلاف جدوجہد== مساوات، سماجی انصاف، باہمی عزت و احترام اور تعاون کے اصولوں پر مبنی ایک اسلامی معاشرے کا قیام ہی ہمارا بنیادی قومی مقصد ہے۔یہ اسی وقت ممکن ہے۔ جب ہرفردکو ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کے مساوی مواقع حاصل ہوں اور وہ جہالت، غربت اور استحصال کا شکار نہ ہو۔اسی لئے جہالت، ناخواندگی، غربت افلاس اور معاشی استحصال کے خلاف جدوجہدبھی ہمارا ایک قومی مقصد ہے۔
(۳) ریاست کی حفاظت
ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنا بھی حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔قومی تشخص اور آزادی کا تحفظ بھی ہمارا ایک اہم قومی مقصد ہے۔
(۴) خود کفالت
خودکفالت ایک بہت وسیع المعنی اصطلاح ہے۔لیکن قومی مقاصد کے حوالے سے اس کے معنی یہ ہیں کہ پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر خود کفیل بنایا جائے۔اس کے لئے قومی سطح پر مسلسل کوششوں اور کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے محنت کی جائے، اپنے وسائل پر انحصار کیا جائے اور تعلیم اور سائنسی علوم کو فروغ دیا جائے اور ”پاکستانیت“ کا جذبہ و احساس پروان چڑھایا جائے تاکہ خود انحصاری کی منزل حاصل ہوسکے۔
(۵) مسلم ممالک کے ساتھ اتحاد و یکجہتی
یہ بھی ہمارا قومی مقصد ہے کہ اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیا جائے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے۔ہمیں اسلامی اُمّہ کی تنظیم (آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز-او آئی سی) کے کردار کو زیادہ مضبوط بنانا ہے تاکہ مسلم اُمّہ کے مفادات سے متعلق معاملات پر یکسُو ہوکر عمل کیا جائے۔
(۶) پُرامن کوششیں
بین الاقوامی اور علاقائی امن کا فروغ، غیر منصفانہ بین الاقوامی معاشی اصلاحات اور نسلی امتیاز کا خاتمہ بھی ہمارے قومی مقاصد میں شامل ہے۔
(۷) فلاحی ریاست کے قیام کے لئے جدوجہد
پاکستان ایک آزاد، خودمختار اسلامی ملک ہے۔اس کے قومی مقاصد مندرجہ ذیل ہیں۔
اسلامی تعلیمات اور جمہوریت کے اصولوں کے مطابق ایک اسلامی معاشرہ کا قیام سب سے اہم قومی مقصد ہے۔قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی تخلیقکا مقصد صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں تھا بلکہ ایک ایسی تجربہ گاہ کا قیام تھا۔ جہاں اسلامی اصولوں کو بروئے کار لایا جاسکے۔اس لئے یہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ ایسی تمام کاوشوں اور کوششوں میں شریک ہوں جن کا مقصد ایسا ماحول پیدا کرنا ہو جس میں لوگ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیاں اسلامی اصولوں کے مطابق بسر کرسکیں۔ (۲) استحصال کے خلاف جدوجہد== مساوات، سماجی انصاف، باہمی عزت و احترام اور تعاون کے اصولوں پر مبنی ایک اسلامی معاشرے کا قیام ہی ہمارا بنیادی قومی مقصد ہے۔یہ اسی وقت ممکن ہے۔ جب ہرفردکو ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کے مساوی مواقع حاصل ہوں اور وہ جہالت، غربت اور استحصال کا شکار نہ ہو۔اسی لئے جہالت، ناخواندگی، غربت افلاس اور معاشی استحصال کے خلاف جدوجہدبھی ہمارا ایک قومی مقصد ہے۔
ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنا بھی حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔قومی تشخص اور آزادی کا تحفظ بھی ہمارا ایک اہم قومی مقصد ہے۔
خودکفالت ایک بہت وسیع المعنی اصطلاح ہے۔لیکن قومی مقاصد کے حوالے سے اس کے معنی یہ ہیں کہ پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر خود کفیل بنایا جائے۔اس کے لئے قومی سطح پر مسلسل کوششوں اور کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے محنت کی جائے، اپنے وسائل پر انحصار کیا جائے اور تعلیم اور سائنسی علوم کو فروغ دیا جائے اور ”پاکستانیت“ کا جذبہ و احساس پروان چڑھایا جائے تاکہ خود انحصاری کی منزل حاصل ہوسکے۔
یہ بھی ہمارا قومی مقصد ہے کہ اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیا جائے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے۔ہمیں اسلامی اُمّہ کی تنظیم (آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز-او آئی سی) کے کردار کو زیادہ مضبوط بنانا ہے تاکہ مسلم اُمّہ کے مفادات سے متعلق معاملات پر یکسُو ہوکر عمل کیا جائے۔
بین الاقوامی اور علاقائی امن کا فروغ، غیر منصفانہ بین الاقوامی معاشی اصلاحات اور نسلی امتیاز کا خاتمہ بھی ہمارے قومی مقاصد میں شامل ہے۔
سب سے اہم مقصدپاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ہمارے وسائل محدود ہیں۔پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے میںسب سے بڑی رکاوٹ مدّبراور دور اندیش قیادت کی کمی ہے جس کی وجہ سے اس کے وسائل بہت غیر منظم ہیں۔اس کےلئے ہمیں شرح خواندگی میں اضافہ کرکے، سائنسی اور ٹیکنیکل تعلیم کوبڑہا کر اپنے وسائل کو فروغ دینا ہوگا۔پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے سماجی برائیوں اور بدعنوانیوں کا خاتمہ بھی ناگزیر ہے