پاکستان میں کپاس اور شکر سازی کی صنعت پر نو
9th Class Urdu Pak Studies Notes
پاکستان میں کپاس اور شکر سازی کی صنعت پر نوٹ لکھیئے؟
کپڑے کی صنعتیہ صنعت پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔پاکستان میں کثیر تعداد میں کپڑے کے بڑے اور چھوٹے کارخانے ہیں۔ان کارخانوں میں بہت نفیس اقسام کے کپڑے تیار کیے جاتے ہیں۔پاکستان سوتی کپڑے کی صنعت میں خودکفیل ہوگیا ہے۔ہر سال سوتی کپڑوں اور دھاگے کی برآمد سے کروڑوں روپے زرِمبادلہ کمایا جاتا ہے۔سوتی کپڑے کی صنعت کے اہم مراکز پنجاب میں فیصل آباد، لاہوراور ملتان ہیں۔سندھ میں کراچی اور حیدر آباد ہیں۔صوبہ سرحد میں یہ مراکز پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، نوشہرہ، بنوں، ہری پور، اور سوات میں واقع ہیں۔ بلوچستان میں کپڑے کی صنعت کے دو مراکز اُتھل اور کوئٹہ ہیں۔ پاکستان کے صنعتی مزدوروں کی تقریباً پچاس فیصد تعداد سوتی کپڑے کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کی آزادی کے وقت ملک میں سوتی کپڑے کے صرف تین کارخانے تھے۔اُس کے مقابلے میں اب کپڑے کے تقریباً 500 کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں اونی کپڑے کی صنعت بھی پائی جاتی ہے۔لیکن یہ سوتی کپڑے کی صنعت کے مقابلے میں کم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں پائی جانے والی اون بہت اعلیٰ معیار کا نہیں ہے۔ اسی لئے ہماری اون کا زیادہ تر حصہ قالین سازی میں استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان میں اونی کپڑے کے لئے بڑے کارخانے کے مراکز سندھ میں کراچی، پنجاب میں لاہور اور قائدآباد، بلوچستان میں ہرنائی، مستونگ اور سرحد میں بنوں اور نوشہرہ میں واقع ہیں۔جہاں اونی کپڑا کمبل اور اونی دھاگہ تیار ہوتا ہے۔اس وقت پورے ملک میں اونی کپڑے کے تقریباً 70 کارخانے ہیں۔ پاکستان میں ریشمی کپڑے کی صنعت بھی ہے۔ ریشمی کپڑا بنانے کے لئے دو اقسام کے ریشم استعمال کئے جاتے ہیں۔ پہلا قدرتی ریشم جو ریشم کے کپڑوں سے حاصل ہوتا ہے۔قدرتی ریشم ناپید ہوتا جارہا ہے۔ اس لئے کہ یہ اب بہت زیادہ گراں ہوگیا ہے۔ اس کی جگہ اب مصنوعی ریشم مقبولیت حاصل کرتا جارہا ہے۔لاہورکے قریب ایک بستی کالاشاہ کاکو میں ایک ریشم کا کارخانہ کام کررہا ہے۔جہاں مصنوعی ریشم تیار ہورہی ہے۔ اس کو ریان کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خام ریشم اور ریشمی دھاگہ اور ریشہ بیرونی ممالک سے بھی درآمد کیا جاتا ہے۔ کراچی ریشمی کپڑے کی صنعت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔اس کے علاوہ ریشمی کپڑا فیصل آباد، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، پشاور، سوات، سکھر اور حیدر آباد میں بھی تیار کیا جاتا ہے۔
یہ ملک کی بڑھتی ہوئی صنعتوں میں سے ایک ہے۔ 1947 میں پاکستان نے چینی کے صرف دو کارخانوںسے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ ایک کارخانہ صوبہ پنجاب میں گوجرانوالہ کے نزدیک راہوالی میں اور دوسرا صوبہ سرحد میں تخت بائی کے مقام پر تھا۔چینی گنّے سے حاصل کی جاتی ہے۔ جو تین صوبے یعنی پنجاب، سندھ اور سرحد میں بڑی مقدارمیں کاشت کیا جاتا ہے۔اس لئے حکومت نے ان علاقوں میں چینی کے کارخانے لگانے کا فیصلہ کیا جہاں گنّا کاشت کیا جاتا ہے۔ ملک میں 78 چینی کے کارخانے ہیں۔جن میں 40 پنجاب میں، 32 سندھ میں اور 6 سرحد میں ہیں۔جن کی پیداوار کی صلاحیت 5 ملین ٹن ہے۔شکر کی پیداوار میں پاکستان نہ صرف خود کفیل ہے بلکہ چینی کی برآمد سے قیمتی زرِمبادلہ بھی کمایا جاتا ہے۔پاکستان کی شکر اعلیٰ معیار کی ہوتی ہے۔