ایک اسلامی فلاحی ریاست کا کیا تصور ہے
9th Class Urdu Pak Studies Notes
سوال: ایک اسلامی فلاحی ریاست کا کیا تصور ہے؟
فلاحی مملکت کے بارے میں اسلامی تصورفلاحی مملکت کا تصور کوئی نیا نہیں ہے۔اسلام نے چودہ سو سال قبل فلاحی مملکت کا تصور پیش کیا تھا اور خلافت راشدہ کے دور میں اس پر مکمل طور پر عمل کیا گیا تھا۔ایک اسلامی فلاحی ریاست کا تصور حسب ِذیل ہے۔
(۱) اسلام میں اقتدارِ اعلیٰ اللہ تبارک و تعالیٰ کے پاس ہے۔ریاست نیابتاً اپنے شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کرتی ہے۔ہر کس و ناکس کو بلا کسی امتیاز کے انصاف فراہم کرتی ہے۔یہاں قانون کی نظر میں سب برابرہوتے ہیں۔افراد کے درمیان فوقیت اور برتری کا دارومدارصرف تقویٰ (اللہ کے خوف) کی بنیاد پرہوتا ہے۔
(۲) اسلامی فلاحی ریاست میں یہ لازم ہے کہ حاکم اسلام کے بنیادی احکامات کا پابند ہو اور وہ اللہ سے ڈرنے والا مسلمان ہو۔حاکم تو صرف امین ہوتاہے۔
(۳) اسلامی فلاحی ریاست کا حاکم عوام کا خادم ہوتا ہے۔وہ ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچتا ہے۔ وہ ایک عام آدمی کی طرح زندگی گزارتا ہے۔
(۴) اسلامی فلاحی ریاست میں حکومت ہمیشہ اپنے عوام کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے۔یہ تمام شہریوں کو ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کرتی ہے۔یہ ریاست غیر مسلموں سمیت تمام افراد کو بنیادی سہولتیں مہیا کرتی ہے۔
(۵) اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کا لبِ لباب یہ ہے کہ یہ مساوات (ہر سطح پر برابری)قائم کرتی ہے اور اس کے حکمران عام آدمی کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں اورہر شخص کی ان تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور یہ اپنے عوام کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں۔